اگر مرد کو عقد کے بعد معلوم ہوجائے کہ عورت میں ان سات عیوب میں سے کوئی ایک عیب ہے تو وہ نکاح فسخ کرسکتا ہے۔ ١۔ دیوانگی ٢۔ جذام (کوڑھ) ٣۔ برص (سفید داغ) ٤۔ نابینا ٥۔ اس طرح شل ہونا کہ جو معلوم ہو۔ ٦۔ یہ کہ اس کا افضاء ہوجائے (پیشاب و حیض کا راستہ یا حیض و پاخانہ کا راستہ ایک ہوجائے) البتہ اگر حیض اور پاخانہ کا راستہ ایک ہوجائے تو عقد کو فسخ کرنا مشکل ہے اور احتیاط کرنی چاہیے۔ ٧۔ یہ کہ گوشت ہڈی یا غدود (گلٹی) اس کی شرمگاہ میں ہو جو جماع کرنے سے مانع ہو۔ |
2
اگر عورت کو عقد کے بعد معلوم ہو کہ اس کا شوہر عقد سے پہلے پاگل تھا یا عقد کے بعد پاگل ہوا ہے یا عقد سے پہلے آلہ تناسل نہیں رکھتا تھا یا عقد سے پہلے عنین تھا اور دخول و ہمبستری نہیں کر سکتا یا عقد کے بعد ہمبستری کرنے سے پہلے ہی عنین ہوجائے یا اس کے خصیتین عقد سے پہلے نکال دئے گئے ہوں تو وہ عقد کو فسخ کرسکتی ہے۔
|
3
اگر مرد یا عورت عیوب میں سے کسی عیب کی وجہ سے جو کہ گزشتہ دو مسائل میں بیان کئے گئے ہیں عقد کو فسخ کردیں تو وہ طلاق کے بغیر ایک دوسرے سے جدا ہوجائیں گے۔
|
4
اگر اس وجہ سے کہ مرد عنین ہے اور وطی و ہم بستری نہیں کر سکتا عورت عقد کو فسخ کردے تو بھی مرد کو آدھا حق مہر دینا پڑے گا البتہ اگر کسی اور عیب کی وجہ سے جو کہ بیان ہو چکے ہیں ۔ مرد یا عورت عقد کو فسخ کردیں تو اگر مرد نے عورت سے ہم بستری نہیں کی تو کوئی چیز اس پر نہیں اور اگر ہمبستری کر چکا ہے تو تمام حق مہر ادا کرے۔
|