1
انسان اور ہر اس حیوان کا خون نجس ہے جو کہ خون جہندہ رکھتا ہے یعنی وہ حیوان کہ جس کی رَگ کاٹی جائے تو اس سے دھار مار کے خون نکلے لہذا وہ جانور جو خون جہندہ نہیں رکھتے جیسے مچھلی اور مچھر تو ان کا خون پاک ہے۔
|
2
اگر حلال گوشت جانور کو دستور شرعی کے مطابق ذبح کیا گیا ہو اور مقدار متعارف خون اس سے خارج ہوچکا ہو تو بدن میں باقی رہ جانے والا خون پاک ہے۔ ہاں اگر سانس لینے یا جانور کے سر کے بلند جگہ پر ہونے کی وجہ سے خون دوبارہ اس کے بدن میں پلٹ گیا ہو تو وہ خون نجس ہے۔
|
3
جو خون انڈے میں ہوتا ہے نجس نہیں لیکن اس کا کھانا حرام ہے اور اگر خون کو انڈے کی زردی سے اس طرح ملایا جائے کہ خون باقی نہ رہے تو زردی کے کھانے میں کوئی حرج نہیں
|
4
جو خون کبھی کبھی دودھ دوہنے کے وقت نظر تا ہے وہ خون نجس ہے اور دودھ کو بھی نجس کردیتا ہے۔
|
5
جو خون دانتوں سے نکلتا ہے نجس ہے اور اس کا کھانا حرام ہے۔ لیکن اگر لعاب دہن سے ملنے کی وجہ سے ختم ہوجائے تو پاک ہے اور لعاب دہن کا نگل لینا بھی اس صورت میں اشکال نہیں رکھتا۔
|
6
وہ خون جو ناخن یا چمڑے کے نیچے چوٹ لگنے کی وجہ سے بے جان ہوجاتا ہے۔ اگر وہ ایسی حالت اختیار کرے کہ اب اسے خون نہ کہا جاتا ہو تو پاک ہے اور اگر اسے خون کہتے ہیں تو ناخن یا چمڑے میں سوراخ ہوجانے کی صورت میں اگر دشوار نہ ہو تو وضو اور غسل کے لئے اس خون کو نکال دیا جائے اور اگر باعث مشقّت ہو تو اس کے کنارے اس طرح دھوئیں کہ نجاست میں زیادتی نہ ہو اور کوئی کپڑا یا کپڑے جیسی چیز اس پر ڈال دی جائے اور اس کپڑے وغیرہ پر تَر ہاتھ پھیرا جائے اور تیمم بھی کیا جائے۔
|
7
اگر انسان کو یہ معلوم نہ ہو کہ چمڑے کے نیچے بے جان خون ہے یا چوٹ لگنے کی وجہ سے گوشت کی یہ کیفیت ہوگئی ہے تو وہ پاک ہے۔
|
8
اگر ہنڈیا کے جوش کھانے کے وقت خون کا ایک ذرّہ اس میں جاپڑے تو پورا سالن اور اس کا برتن نجس ہوجائے گا اور سالن کا اُبلنا یا حرارت گ اسے پاک نہیں کرسکیں گے۔
|