1
قرآن، انگوٹھی اور میت کی تلوار اور لباس کہ جسے پہن چکا ہے یا پہننے کے لئے سلوا چکا ہے اگرچہ ابھی تک پہنے نہ ہوں وہ سب اس کے بڑے بیٹے کا مال ہیں اور اگر مرنے والے کے پاس یہ چار چیزیں ایک سے زیادہ ہوں مثلاً دو قرآن یا دو انگھوٹھیاں ہیں تو اگریہ اس کے استعمال میں تھیں یا استعمال کے لئے مہیا کی گئی تھیں تو بھی بڑے بیٹے کا مال ہیں۔
|
2
اگر میت کے بڑے بیٹے ایک سے زیادہ ہوں مثلاً اس کی دو بیویوں سے بیک وقت دو بیٹے پید ا ہوئے ہوں تو وہ لباس، قرآن، انگوٹھی اور میت کی تلوار آپس میں مساویانہ طور پر تقسیم کرلیں۔
|
3
اگر میت مقروض ہو تو اگر اس کا قرض اس کے مال کے برابر یا اس سے زیادہ ہے تو چار چیزیں بھی جو کہ بڑے بیٹے کے ساتھ مختص ہیں اور گزشتہ مسئلہ میں بیان ہوچکی ہیں قرض میں دی جائیں اور اگر قرض مال سے تھوڑا ہو تو احتیاط واجب یہ ہے کہ ان چار چیزوں میں سے بھی جو بڑے بیٹے کو مل رہی ہیں نسبت کے ساتھ قرض ادا کیا جائے۔ مثلاً اگر مرنے والے کا سارا مال ساٹھ روپے کے برابر ہے اور ان میں سے بیس روپے کے برابر وہ چیزیں ہیں جو بڑے بیٹے کے ساتھ مختص ہیں اور تیس روپے کا مقروض ہے تو احتیاط واجب یہ ہے کہ بڑا بیٹا دس روپے کی مقدار ان چار چیزیں سے قرض کے سلسلے میں دے۔
|
4
مسلمان کافر سے میراث پاتا ہے البتہ کافر اگرچہ مرنے والے کا باپ یا بیٹا ہی کیوں نہ ہو وہ اس مسلمان کا میراث نہیں لے سکتا۔
|
5
اگر کوئی شخص اپنے رشتہ داروں میں سے کسی ایک کو جان بوجھ کر ناحق قتل کردے تو وہ اس سے میراث نہیں پائے گا۔ البتہ اگر غلطی سے ایسا کرے مثلاً اس نے فضا میں پتھر پھینکا اور اتفاق سے اس سے اس کے کسی ایک رشتہ دار کو جا لگا اور اسے قتل کردیا تو اس سے میراث پائے گا البتہ دیت قتل میں سے میراث نہیں لے گا۔
|
6
جس وقت میراث تقسیم کرنے لگیں تو اگر میت کا بچہ شکم مادر میں ہو اور اس کے طبقہ میں اور وارث بھی موجود ہوں مثلاً اولاد اور ماں باپ تو اس بچہ کے لئے جو شکم مادر میں ہے جو اگر زندہ پیدا ہوا تو میراث لے گا۔ دو بیٹوں کا حصہ الگ کرکے رکھ دیا جائے البتہ احتمال ہو کہ دو سے زیادہ بچے شکم مادر میں ہیں مثلاً احتمال ہو کہ عورت کے شکم میں تین بچے موجود ہیں تو تین بچوں کا حصہ الگ کیا جائے۔ اب اگر ایک لڑکا اور ایک لڑکی پیدا ہو ان دونوں کے حصہ سے بچا ہوا مال ورثا اپنے درمیان تقسیم کرلیں گے۔
|