1
معاملہ سلف کی چھ شرائط ہیں: ١۔ وہ خصوصیات کہ جن کی وجہ سے قیمت جنس میں فرق پڑجاتا ہے انہیں معین کرلیں البتہ زیادہ دقت کرنے کی بھی ضرورت نہیں بس اتنی مقدار کافی ہے کہ لوگ کہیں کہ فلاں چیز کی خصوصیات معلوم ہو چکی ہیں۔ پس معاملہ سلف روٹی، گوشت اور جانور کے چمڑے و غیرہ میں جب کہ ان خصوصیات کو اس طرح معین نہ کر سکیں کہ خریدنے والے کے لئے اس کی جہالت ختم ہوجائے اور معاملہ غرری ہوجائے (دھوکے والا رہے) تو باطل ہے۔ ٢۔ اس سے پہلے کہ خریدار اور بیچنے والا ایک دوسرے سے جدا ہوں خریدنے والا پوری قیمت بیچنے والے کو دے دے یا اگر اتنی مقدار رقم اس کو بیچنے والے سے لینی ہو تو اس صورت میں بہتر یہ ہے کہ بیچنے والا جنس کی رقم خریدنے والے کے ذمہ قرار دے پھر خریدنے والے بیچنے والے سے جو کچھ لینا ہے وہ جنس کی رقم کے عنوان سے جو اس کے ذمہ ہے شمار کرلے اور اگر اس کی قیمت کا کچھ حصہ دے دے تو اگرچہ معاملہ اتنی مقدار میں صحیح ہے لیکن بیچنے والا اتنی مقدار کے معاملہ کو توڑ سکتا ہے۔ ٣۔ مدت پورے طور پر معین ہو لہذا اگر مثلاً کہے کہ کٹائی کی ابتداء تک میں جنس تیری تحویل میں دے دوں گا تو چونکہ مدت پورے طور پر معلوم نہیں ہوئی اس لئے معاملہ باطل ہے۔ ٤۔ تحویل جنس کے لئے ایسا وقت معین کریں کہ جس وقت اس جنس کا کچھ نہ کچھ حصہ موجود ہوتا ہو اور یہ اطمینان ہو کہ وہ جنس نایاب نہیں ہوگی۔ ٥۔ اس کے وزن اور پیمانہ کو معین کریں اور وہ جنس کہ جس کا معاملہ دیکھ کر کیا جاتا ہے اگر بطور سلف بیچیں تو اس میں کوئی اشکال نہیں بشرطیکہ وہ مثل بعض اخروٹوں کے ہو کہ جس کے افراد کا اختلاف اتنا کم ہو کہ لوگوں کی نظروں میں اہمیت نہ رکھتا ہو۔
|